ایک اللہ والی خاتون کی آپ بیتی
”بڑے میاں سلام “ ”خوش رہو بیٹا“ ان کی آواز نرم اور مسکراتی ہوئی تھی۔ ”اب آپ کی طبیعت کیسی ہے بڑے میاں“ ”شکر ہے اللہ کا“ اتنی گفتگو کر کے ہمیں محسوس ہوتا کہ ہم نے مولا بخش کے اس تمام بڑے اور روکھے پن کو شکست دے دی ہے جو وہ ہم سے روا رکھتا۔ بہار کی صبح کی نرم نرم ہوا، سبزے پر جوہی ، مولسری اور کامنی کے پھولوں کا بچھونا سا کر دیا کرتی تھی۔ ایسے دنوں میں میں صبح صبح جاگ جاتی اور سیدھی باہر بھاگتی تا کہ زیادہ سے زیادہ پھول چن سکوں۔
وہ ایسی ہی ایک صبح تھی۔ تمام رات رات کی رانی مہکی تھی اور صبح کی ہو نے پھولوں کے ڈھیر لگا دیئے تھے۔ میری آنکھ خود بخود کھل گئی۔ ابھی صبح پوری نمودار نہیں ہوئی تھی۔ نرم نرم ہوا چل رہی تھی میں اٹھ کر باہر آ گئی تھی۔ تقریباً ہر شخص سو رہا تھا۔ لیکن مولابخش کی کھپریل سے ایک عجب سحر انگیز سی آواز آرہی تھی۔ لحظہ بھر کو میرے قدم رکے میں نے ٹھٹک کر سنا۔ اور پھر میں اس طرف چلی گئی۔کھپریل کے ایک گوشے میںکھجور کی چٹائی پر ایک سایہ سا نظر آرہا تھا اور یہ آوازادھر ہی سے آرہی تھی۔میں اور قریب چلی گئی۔کورا کورا صاف بدھنا ایک طرف رکھا تھا۔ اور کھجور کی چٹائی پر بیٹھے ہوئے بڑے میاں تلاوت میں مصروف تھے۔ میں چپ چاپ جا کر ان کے قریب کھڑی ہو گئی۔اور یہ دیکھ کر مجھے بڑی حیرت ہوئی کہ گاڑھے کا کرتا اور گاڑھے کی تہمد باندھنے والا یہ بیمار بوڑھا بغیر قرآن شریف کے تلاوت کر رہا تھا۔ایک عجیب سی مبہوت کر دینے والی آواز تھی ان کی ۔ جس نے میرے قدم پکڑ لئے تھے۔ وہ تمام الفاظ جن میں اب سے پہلے میرے لئے کوئی جان نہ تھی۔ اچانک ہی میرے حواسوں پر چھائے سے جا رہے تھے۔ بڑے میاں کی وہ آواز میرے کانوں میں آج بھی جاگ اٹھی ہے جیسے وہ کہہ رہے ہوں۔”کل من علیھا فان۔ ویبقٰی وجہ ربک ذوالجلال والاکرام۔“اور پھر میں کیا کہوں کہ انہوں نے کیسے دھیرے اور کس انداز سے کہا تھا۔ فبای الاءربکما تکذ بٰن میں ان الفاظ کے معنی اور مفہوم سے قطعاً آشنا نہ تھی لیکن مجھے محسوس ہو رہا تھا جیسے میرے رونگٹے کھڑے ہو رہے ہوں۔ وہ قراءت ہی نہیں کر رہے تھے بلکہ ایک عجب انداز سے دھیرے دھیرے جھوم رہے تھے۔ اور ان کا بوڑھا اور بیمار چہرہ چمک رہا تھا۔قراءت ختم کر چکنے کے بعد وہ کھنکارے اور کھڑے ہوئے۔ ”بڑے میاں سلام“ ، ”خوش رہو بیٹا“، ”بڑے میاں!“”جی بیٹا“، ”آپ بغیر دیکھے قرآن شریف پڑھ لیتے ہیں۔“ ”ہاں میں نے حفظ کیا ہے۔“میں اس دن بغیر پھول چنے ہی واپس چلی آئی۔مجھے یوں لگ رہا تھا جیسے کسی نے میری جھولی پھولوں سے بھر دی ہو۔ دوسرے دن میں پھر منہ اندھیرے اٹھی لیکن سیدھی اسی کھپریل کی طرف چلی گئی۔ وہ حسب معمول قراءت میں مصروف تھے۔ کچھ دیر سنتے رہنے کے بعد میں دبے قدموں واپس آگئی۔ اگلے دن مجھے بخار ہو گیا اور دوسری صبح بستر سے نہ اٹھ سکی۔ لیکن بڑے میاں کی آواز میرے کانوں میں گونجتی رہی، الرحمٰن علم القرآن خلق الانسان علمہ البیان۔وہ دن بھی گذر گیا اور دوسری صبح بھی میرا بخار نہ اترا۔ اماں کو فکر سی ہونے لگی۔ تب میں نے ان سے کہا ’ایک بات مانیں گی“ ”کیا؟“،”مجھے باہر جانے دیں گی؟“، ”بیٹا تمہیں بخار بہت ہے۔“،”نہیں اماں مجھے بڑے میاں کے پاس بھیج دیجئے۔ میں ان سے کہوں گی میرے اوپر پڑھ کر پھونک دیجئے “ میں نے بہانہ کیا۔ میری تھوڑی سی ضد پر انہوں نے ہلکی سی شال اڑھا کر مجھے باہر بھیج دیا اور میں اس پلنگ پر بیٹھ گئی جس پر بڑے میاں بیٹھے تھے۔ ان کو شاید خبر تھی کہ مجھے بخار ہے۔ انہوں نے مجھے دیکھتے ہی پوچھا”اب جی کیسا ہے بیٹا؟“،”بڑے میاں“،”ہاں“”مجھے رحمان شریف سنا دیجئے۔“،”اچھا بیٹےٍ، انہوں نے اپنے کندھوں پر پڑا چار خانے کا انگوچھا اتار کر سر پر ڈال لیا اور اسی ہر چیز کو بھلا دینے والی آواز میں سورة رحمن کی تلاوت کرنے لگے۔ میں گم سم سی بیٹھی سنتی رہی۔ یوں لگتا تھا جیسے سرکا سارا بھاری پن اور ساری گرمی آہستہ آہستہ غائب ہو رہی ہے۔ اتفاق کی بات میرا بخار اسی دوپہرکو اتر گیا۔بڑے میاں جتنا عرصہ رہے میں وقت بے وقت پہنچ جاتی۔ ”بڑے میاں سورة رحمن پڑھئے۔ “ ”اچھا بیٹا۔“ بجز زوال کے وقت کے وہ ہمیشہ راضی ہو جاتے۔ پھر وہ تندرست ہو کر چلے گئے اور پھرکبھی نہ آئے مجھے یوں بار بار لگتا کیسے کچھ کھو سا گیا ہے۔ اماں پابندی سے تو نہیں لیکن رمضان میں باقاعدہ اور یوں اکثر ظہر کی نماز کے بعد اونچی آواز سے قرآن شریف پڑھا کرتی تھیں۔ انہیں سورة مزمل خصوصیت سے پسند تھی۔ وہ انہیں حفظ تھی اور بڑی اچھی طرح پڑھا کرتی تھیں۔ لیکن اس اچھی طرح پڑھنے کو میں نے پہلی بار بڑے میاں کے جانے کے بعد محسوس کیا۔ چنانچہ میں ا ب ہرروز ان سے فرمائش کرنے لگی۔ لیکن جب تک سورہ رحمٰن نہ سن لیتی بات ادھوری سی رہتی۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 308
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں